لکھنا یا نقوش اُتارنا :۔
شِفاءِ رَنگ و نُور یا روحانی علاج میں اِرتعاش کے حصول کیلئے تیسرا دَرجہ یا طریقہ لکھنا ہے۔ لکھنے کے عمل میں ذہنی اِرتعاش کوکاغذ ، دھات یا پتھر وغیرہ پر مُنتقل کر لیا جاتا ہے۔
قلم کاغذ پر رکھتے ہی پہلی حرکت نُقطے کی صورت سامنے آتی ہے۔ صرف نُقطے سے کوئی خاص اِرتعاش عا لمِ ظاہر میں جاری نہیں ہوتا۔ لیکن یہی نُقطہ کسی واضح حرکت کے ساتھ اُسکی زبان بن جاتا ہے۔
حروفِ تہجی پر غور و فکر سے مختلف حرکات کا سوراغ ملتا ہے۔ فِکرِ شفاء رنگ و نور حرکات کو تین درجوں اور تین رنگوں میں تقسیم کرتی ہے۔
۱۔ نُوری یا سیدھی حرکت۔ مثلاََ ا (رنگ نیلا)
۲۔ ناری یا اپنے گرد گھومتی اَدھوری حرکت۔ مثلاََ ل (رنگ پیلا)
۳۔ خاکی یا اِبعادی و تکمیلی حرکت۔ مثلاََ ہ (رنگ سُرخ)
یہ تینوں حرکات حروفِ تہجی میں مختلف زاویوں سے کار فرما ہیں۔ ہر حرف اپنے اندر مُنفرد اِرتعاش رکھتا ہے۔ کئی حروف دو دو حرکات کے مَجموعے پر مُشتمل ہیں۔
اللہ اِلٰہ ہے۔ ہر موثر حرکت صفاتِ اِلٰہیَہ کی مرہونِ منت ہے۔
حروفِ تہجی کی حرکات سے پیدا ہونے والی اِرتعاش سے مُستفیض ہونے کے اِنتہائی سادہ طرائق بھی حضرت الشیخ ابوعباس احمد بِن علی بونیؒ کی کتاب شمس المعارف میں تفصیلاََ دَرج ہیں۔
Tags:
نقوش اُتارنا