ماخذِ تفکر (پہلی نشست)

 


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مراقبہ سمجھنے والوں اور باقائدہ مراقبہ کرنے والوں کو خوش آمدید

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کی تصنیف مراقبہ کے Audiobook   کی صورت میں چند عنوانات باقی ہیں تقریباً کتاب ویڈیو ایکسپلینیشن کے ساتھ ہم گزشتہ اُنتالیس ایپیسوڈز میں سماعت کر چکے ہیں۔

ایک دوست نے تجویز دی کہ کتاب چونکہ اختتام پر ہے۔ آپ اپنے کئی دھائیوں کے ذاتی تجربات کی روشنی میں یہ علمی سلسلہ جاری رکھیئے ورنہ بات محض کتابی مطالعے تک محدود رہ جائیگی۔ تجویز پر عمل کرتے ہوئے روحانی بیداری کے عنوان سے اس سلسلے کا آغاز کر رہے ہیں۔


روحانی بیداری ، میڈیٹیشن ، مراقبہ ، من میں داخل ہونا ، تخیلات و تصورات کا جائزہ ، غیب و شہود ، باطنی تصرف ، خود آگہی ، نفس کو پہچاننا اور اس طرح کے دلچسپ عنوانات اپنے اندر گہرے اسرار و رموز رکھتے ہیں۔ اس پراسراریت کی نقاب کشائی تفکر سے شروع ہوتی ہے۔

 تو چلیئے ماخذِ تفکر کی پہلی نشست باقائدہ شروع کرتے ہیں

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الحمدللہ ہم اللہ اور اسکے محبوب نُورِ اول ﷺ پر ایمان رکھتے ہیں۔ ایمان کی بدولت روحانی بیداری کسی نہ کسی درجے ہمارے اندر موجود ہے۔ کوئی غیر مسلم بھی جب محمد رسول اللہﷺ کے وسیلے سے غیب پر ایمان لاتا ہے تو اسکے اندر روحانی بیداری کی داغ بیل پڑ جاتی ہے۔

ہر شئے کی طرح روحانی بیداری بھی نشونما کا تقاضہ رکھتی ہے۔ تقاضے کی تکمیل دو طرح سے ہوتی ہے۔

۱ علمی ۲ عملی

۱علمی

قرانِ حکیم اور صحیح اَحادیثِ مُبارکہ کا مطالعہ

خود اپنے نفس کا مطالعہ

۲ عملی

اِصلاح اور نماز

تفکر اور مُراقبہ

مُراقبہ

مراقبہ وہ عمل ہے جو اپنے اندر انتہائی وسعت رکھتا ہے۔ اللہ کے فضل اور حضورﷺ کی روحانی شفقت سے بتدریج مُراقبے میں ارتقائی مراحل طے کرتے ہوئے آدمی کو باالآخر نُورانی دنیا نصیب ہو جاتی ہے۔ لیکن اس مشق کا آغاز کیسے ہوتا ہے عمومی رائے یہی سننے کو ملتی ہے کہ ایک عام آدمی کیلئے آسان الفاظ میں آج تک مراقبے کی وضاحت نہیں ہوئی۔

مراقب کا ہدف Spiritual Journey  روحانی سیر ہوتا ہے۔ جبکہ اس کی شروعات داخلی سطح پر وارد ہونے والے خیالات و تصورات کے تجزیوں سے ہوتی ہے۔

تخیلاتی تجزیہ نفسی مطالعے کے بغیر ممکن نہیں۔ 


سورہ لقمان کی اٹھائیسویں آیتِ مبارکہ کا ترجمہ

نہیں ہے تم سب کا پیدا کرنا اور نہیں ہے تمھارا جی اٹھانا مگر جیسے ایک نفس کا پیدا کرنا


نفس کے تین اسلوب اسپرٹ ، مائنڈ اور باڈی

اسپرٹ لیول پر ہم کسی بھی شئے کا علمی احاطہ کرتے ہیں۔ یعنی علمی طور پر کسی شئے کا ادراک حاصل کر لیتے ہیں۔ اِس علمی ادراک کی تکرار ، تذکرہ اور مجاہدہ ادراک کو گہرا کرتا ہے۔ جب کسی شئے سے متعلق ادراک گہرا ہو جاتا ہے تو مائنڈ لیول پر شئے کے تمثلات اُبھرنے لگتے ہیں۔ توجہ کا بار بار ارتکاز تمثلات کو واضح اور رنگین بناتا ہے۔ رنگین مشاہداتی احساس باڈی میں داخل ہونے کی اہلیت رکھتا ہے۔ اس طرح شئے کا لمس ، بُو یا ذائقہ باڈی محسوس کرلیتی ہے۔

قرانِ حکیم سے نفس کے تین بنیادی پہلوؤں کا ادراک ملتا ہے۔

نفس لوامہ ، نفس مطمئنہ ، نفس امارہ ۔ وارد ہونے والے خیالات و تصورات کا تجزیہ کرنے کیلئے ہمیں تینوں پہلوؤں کا بغور مطالعہ کرنا ہوگا۔ 

اس کے لئے نفس کے اِن تین پہلوؤں کو ہر نشست میں ہم مختلف زاویوں سے دیکھیں گے اور غور و فکر کریں گے

اس نشست میں اس کے بنیادی کام کو دیکھتے ہیں۔ اور رفتہ رفتہ آگے بڑھیں گے اور مزید تفصیل میں جائیں گے۔ نفس امارہ کی خاص اہمیت ہے کیونکہ اس کے ذریعے ہمیں تحریک ملتی ہے۔ اگر یہ تحریک نہ دے تو جمود طاری ہو جائے۔ نفس امارہ ہمیں مسلسل متحرک رکھتا ہے۔ لیکن ہر تحریک پر متحرک ہونے سے پہلے آدمی ہونے کے ناطے طبیعت میں ٹہراؤ کا ہونا ضروری ہے۔

طبیعت میں ٹہراؤ

نفس امارہ کی تحریک کے بعد طبیعت کا ٹہراؤ وہ قلیل وقت ہے۔ جس میں نفس لوامہ پیدا شدہ تحریک کا جائزہ لیکر اُس کے منفی پہلوؤں پر ملامت کرکے آدمی کو ترمیم کی تعلیم کرتا ہے۔

منفی طبیعت

جب آدمی نفس لوامہ کی ملامت کو مسلسل نظرانداز کرتا رہتا ہے تو ایسے افراد اپنی تحریکات میں حقیقی تسکین سے محروم رہتے ہیں۔ اور اُن کے نفس لوامہ کے افعال بھی رفتہ رفتہ کمزور پڑ جاتے ہیں۔

مثبت طبیعت

مثبت طبیعت کے حامل افراد نفس لوامہ کی ملامت قبول کرتے ہیں اور تحریک میں ضروری ترامیم کرتے ہوئے متحرک رہتے ہیں۔ اس قسم کی تحریکات سے نفس مطمئنہ فعال ہوتا ہے اور آدمی کو تحریکات سے تسکین حاصل ہوتی ہے۔      

  

Post a Comment

If you have any question let me know

Previous Post Next Post