ماخذِ تفکر (دوسری نشست)

مراقبہ کیسے کریں

 مُراقبہ


کیا مُراقبہ صرف رُوحانی مَراتب یا رُوحانی دنیا کی سیر کیلئے ہے یا ایک عام آدمی مادّی زندگی کیلئے بھی مراقبہ کرکے فوائد حاصل کر سکتا ہے؟


مُراقبہ کے ذریعے ایک عام آدمی رُوحانی اور دُنیاوی دونوں فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ 

مُراقبہ کرنے سے چند ہفتوں میں توجہ پر گرفت حاصل ہونے لگتی ہے۔ جس کی وجہ سے اِرتکازِ توجہ کا دورانیہ طویل ہو جاتا ہے۔ اور ایک مرکز سے دوسرے مرکز پر اِرادے کے ساتھ توجہ مُنتقل کرنے میں مَہارت ہو جاتی ہے

مُراقبہ سمجھنے اور باقائدہ عمل کرکے فوائد حاصل کرنے کیلئے ہم اِسے تین حصوں میں تقسیم کریں گے

مراقبہٗ اِرتکازِ ظاہری
مراقبہٗ اِرتکازِ باطنی
مراقبہٗ غیب


مُراقبہٗ اِرتکازِ ظاہری

مُراقبہ کی شروعات اِسی حصے سے کرنی چاہیئے۔ اِس مُراقبہ میں حِسِ باصِرَہ کو کسی نقطے پر مرکوز کرکے توجہ میں ٹہراؤ پیدا کیا جاتا ہے۔ یہ مُراقبہ کئی طریقوں سے ہوتا ہے۔ جس میں شمع بینی، سیاہ نقطہ بینی اور چاند بینی سرِفہرست ہیں

اِس مُراقبہ کا آسان و قوی طریقہ

ایک سفید بورڈ یا سفید کاغذ کے درمیان تقریباً دو اِنچ قُطر میں سیاہ رنگ سے اِسمِ باری تعالیٰ  " اللہ "  لکھیں۔ اِسے نظر کے بالمقابل اِس طرح دیوار پر لگائیں کہ دیکھتے ہوئے آنکھ کی پُتلیوں کو دائیں بائیں یا اوپر نیچے نہ کرنا پڑے

با وضو دو بار درودِ نُور دو بار کلمہٗ سوئم کی تلاوت کرکے کم از کم چار فٹ کے فاصلے سے زمین یا صوفہ و کرسی وغیرہ پر بیٹھکر پلک جھپکائے بغیر اِسمِ ذات پر نظر جمائیں۔ جتنا ٹائم آسانی کے ساتھ دیکھ سکیں ٹکٹکی باندھ کر دیکھیں۔ پھر آہستگی سے پلکیں بند کر لیں۔ لیکن دیکھنے کا عمل باطنی طور پر جاری رکھیں۔ کچھ دیر بعد پلکیں کھول لیں اور پھر ٹکٹکی باندھ لیں۔ اِسی طرح یہ عمل دھراتے رہیں

اِس مُراقبہ کا دورانیہ شروع شروع میں صرف تین تا پانچ منٹ رکھیں۔ پھر اپنی طبیعت کے مطابق بتدریج دورانیہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ یہ مُراقبہ چوبیس گھنٹے میں صرف ایک بار مناسب ماحول میں چالیس دن تک کریں پھر ترک کر دیں۔ سال بعد چالیس دن کیلئے دوبارہ کیا جا سکتا ہے

یہ مُراقبہ مطلوبہ مرکز پر توجہ کا اِرتکاز یقینی بناتا ہے۔ طبیعت میں ٹہراؤ پیدا کرکے غور و خوض کی صلاحیتوں میں اِضافہ کرتا ہے۔ اِس مراقبہ سے توجہ زمانہٗ حال پر مرکوز رکھنے اور کثرتِ خیال یا ذہنی اِنتشار کم کرنے میں مدد ملتی ہے
 
مُراقبہٗ اِرتکازِ باطنی


رُوحانی فیض
یہ مُراقبہ رُوحانی فیض کیلئے خُدا کی یاد ، عبادات ، محفلِ سَماع اور تصورِ شیخ میں کیا جاتا ہے

دُنیاوی فیض
آدمی سُنتے ، دیکھتے اور محسوس کرتے ہوئے زندگی کے مختلف تجربات سے گزرتا ہے۔ یہی تجربات آدمی کا یقین بنتے ہیں۔ بعض تجربات بار بار ہونے یا غیر معمولی جذباتی لگاؤ سے عقائد کی صورت اِختیار کر جاتے ہیں۔ دُنیاوی زندگی پر عقائد کا گہرا اَثر رہتا ہے

ایک منفی عقیدہ ہے کہ  "میں سونے میں ہاتھ ڈالتا ہوں مٹی ہو جاتا ہے"
ایک مُثبت عقیدہ ہے کہ "میں مٹی میں ہاتھ ڈالتا ہوں سونا بن جاتا ہے"
زندگی کے مختلف شعبوں سے متعلق ایسے کئی منفی عقائد باطن میں موجود ہوتے ہیں۔ جو غیر محسوس طریقے سے دُنیاوی زندگی میں رُکاوٹ و پریشانی کا موجِب بنے رہتے ہیں

دُنیاوی مقاصد کے حصول کیلئے باطن میں موجود مَنفی عقائد درست کرنے یا مُثبت عقائد بنانے کیلئے یہ مُراقبہ کیا جاتا ہے

یہ مُراقبہ اِجتماعی طور پر مُراقبہ کروانے والے اُستاذ کی نگرانی میں یا مَرتّب کردہ پروگرام کے تحت اَزخُود بھی کیا جاتا ہے

اِس مُراقبہ میں کسی مخصوص آواز پر حِسِ سامِعَہ کو مرکوز کرکے کیفیتِ اِستغراق طاری کی جاتی ہے۔ اِس کیفیت میں جب ذِہن خاص دُھن پر مشغول ہوتا ہے۔ تو اُسی دُھن میں مُراقب مَرتّب پروگرام یا اُستاذ کی آواز کو تصوراتی رُوپ دیکر توجہ کا ہدف بنا لیتا ہے۔ توجہ کی مناسبت سے مطلوبہ پروگرام باطن میں داخل ہو جاتا ہے

ہدایت تخلیق کرنے کے بنیادی اصول اور باطن میں داخل کرنے کے مختلف طریقے اِنشاءاللہ اگلی نشست میں سمجھیں گے


مُراقبہٗ غیب

اِس مُراقبے میں آرام دہ نشست میں بیٹھ کر توجہ مُشاہدے سے قطع کر دی جاتی ہے۔ پیشِ نظر کوئی تصور نہیں ہوتا نہ ہی کسی خیال میں تانے بانے بُنے جاتے ہیں۔ یعنی ظاہر کے ساتھ ساتھ باطنی خامشی بھی اختیار کر لی جاتی ہے

مُراقبہٗ غیب بِلا ناغہ کریں

اِس مُراقبہ سے شرح صدر اور ذِہنی وُسعت کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر تمام صلاحیتیں نشونُما پاتی ہیں۔ یہ مراقبہ آدمی کو اپنے حقیقی تشخص سے قریب کرتا ہے۔ مُراقبہٗ غیب بِلا ناغہ کرنا چاہیئے۔ اِس کا مناسب وقت تہجد یعنی رات میں ایک نیند لے کر بیدار ہونے کے فوراً بعد کا ہے۔ لیکن اپنی سہولت کی مناسبت سے کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے

مُراقبہٗ غیب کا آسان و قوی طریقہ

باوضو ہو کر سات بار درودِ نُور سات بار سورہ اِخلاص کی تلاوت کریں۔ اور خاموش و پُرسکون ماحول میں بیٹھ کر آنکھیں بند کرکے خُود سے مخاطب ہو کر بیس منٹ کا وقت لے لیں۔ یعنی خُود اپنے آپ سے کہیں کہ میں بیس منٹ بعد ملتا ہوں۔ شروع میں خیالات زیادہ آئیں گے کسی خیال میں دلچسپی نہ لیں۔ آہستہ آہستہ خیالات کم ہو جائیں گے۔ مُراقبہ کے دوران بیس منٹ کا اِلارم بھی لگایا جا سکتا ہے۔     



 

Post a Comment

If you have any question let me know

Previous Post Next Post