تین رَنگ


اَللہُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْض

اِس علم سے مُنکشف ہوتا ہے کہ کسی بھی روپ میں کوئی بھی شئے ہو، خواہ اُس کا تعلق بُلندی سے ہو یا پَستی سے، اُس کی اَصل یا بُنیاد اللہ کا نُور ہے۔ یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ اللہ کے نُوری تنزل سے روشنی، رنگین لطائف اور عناصر کا ظہور ہو رہا ہے۔
ہر ذرہ یا ہر نُقطہ نُور، روشنی اور بے شُمار رنگوں کا مَظہر ہے۔ جبکہ آنکھ صرف نُقطے کو ہی دیکھ پاتی ہے۔

نُقطے کے بجائے نزولی سیدھی حرکت کو طول دیا جائے، تو ایسی حرکت لطیف نیلے رنگ کے ظہور کا باعث بنتی ہے۔ مثلاََ
نزولی حرکت جب اپنے ہی گِرد سِمٹتے ہوئے اَدھوری رہ جائے، تو ایسی حرکت لطیف پیلے رنگ کا اِظہار کرتی ہے۔ مثلاََ
نزولی حرکت اپنے گِرد ابعاد بناتے ہوئے سِمٹ کر تکمیل کو پہنچ جائے، تو لطیف سُرخ رنگ کا باطنی ظہور ہوتا ہے۔ مثلاََ
یہی تین رنگ نفس کے تین بُنیادی رُخ لوامہ، مُطمَئِنہ اور اَمارہ کے عکاس بھی ہیں۔


اِن تین بُنیادی حرکات کے اِختلاط سے مزید رنگوں کا ظہور ہوتا ہے۔ مثلاََ م جامنی رنگ۔ ج سَبز رنگ۔ و نارنجی رنگ۔




Post a Comment

If you have any question let me know

Previous Post Next Post