اَبجد اور نام

 

اِنسان کے اَندر اِنتشار ہو تو گَھنی چھاؤں بھی نتیجہ خیز نہیں ہوتی۔ جبکہ باطنی اِطمنان دِہکتی دُھوپ میں خیر تلاش کر لیتا ہے۔

باطن پر طبع یا چھاپ کا عمل مرتے دَم تک جاری رہتا ہے۔ طباعت کے بے شُمار مادی اور رُوحانی ذرائع ہیں۔ باطن پر طبع یا چھاپ کے گہرے نَقوش طبعیت کا حصہ بَن کر اَعمال و اَفعال پر اَثر اَنداز ہوتے ہیں۔

طباعت کا آغاز قیامِ نُطفہ سے ہو جاتا ہے۔ وَقتِ پیدائش، تاریخ اور نام بھی طبعیت پر اَثراَنداز ہوتے ہیں۔ ہر شئے کے مُثبت و مَنفی دو رُخی اَثرات ہوتے ہیں۔ الف سے شروع ہونے والے نام تحمل مزاجی و ایثاری اَثرات کے ساتھ کِبریائی اَثرات بھی رکھتے ہیں۔ الف پر مَد ہو یعنی آ سے شروع ہونے والے تکبر، خودنُمائی، خود پرستی کے اِضافی اَثرات رکھتے ہیں۔

تکمیلی حرکت سے شروع ہونے والے نام یعنی ق، م، ہ، و، ف، ض، اور ص والے اِستحکامی اَثرات رکھتے ہیں۔

ر پر ختم ہونے والے نام اچھے مُعَلمی اَثرات کے ساتھ جلد بازی، بغیر تصدیق کے بات آگے پہنچانا جیسے منفی اَثرات بھی رکھتے ہیں۔

د پر ختم ہونے والے نام آخری لمحے تک منصوبہ بندی کے تحت تکمیلِ اَفعال کے اَثرات رکھتے ہیں۔

ہ پر ختم ہونے والے نام تکمیلِ اَفعال میں جلدبازی کے اَثرات رکھتے ہیں۔

نام کے اَثرات جاننے کے بہت طریقے ہیں۔ ایک یہ ہے کہ پُکارے جانے والے نام کے حصے کی عددی قیمت نکال کر جمع کریں اور تین پر تقسیم کر دیں۔ اگر ایک باقی بچ جائے تو اَثرات میں خدوخال کا، دو باقی رہے تو اَحوال کا، اور تقسیم کے بعد کچھ باقی نہ رہے تو اَفعال کا غلبہ ہے۔
مثال:۔ نام ہے (میاں عمران احمد)  ہم پکارے جانے والےنام عمران کے اعداد لیں گے۔
ع      70
م       40 
ر      200
ا       1
ن      50
ٹوٹل: 361 ہوئے۔ 361 کو 3 سے تقسیم کرنے پر حاصل 1 رہا۔ یعنی خدوخال کا غلبہ ہے۔


اَبجد
مختلف حرکات یا حروف کی عددی قیمت۔ جسے عُرفِ عام میں اَبجد کہا جاتا ہے۔ اَبجد بُنیادی طور پر حرکات یا حروف کو نو حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔ پھر اوزانی اعتبار سے دہائی، سیکڑہ اور ہزار میں عددی اِضافہ کرتی ہے۔ جسے چارٹ میں واضح کیا گیا ہے۔


۱۔ خدوخال
مُثبت اَثرات:۔ ضمیر کی آواز پر لبیک کہ کر فوری اِصلاح کی طرف مائل ہونا۔ دوسروں کا دُکھ درد محسوس کرنا۔ لوگوں کیلئے ایثار کرکے قربانی دیکر اطمنان محسوس کرنا۔ بِلا تخصیص اِخلاق سے پیش آنا۔
منفی اَثرات:۔ ضمیر کی ملامت کو شاطرانہ و مکارانہ توجیہات کے ذریعے دَباتے رہنا۔ احساسِ برتری میں خودنُمائی و خودپرستی میں مُبتلا رہنا۔ ضِد کی حد تک اِصلاح سے اعراض کرنا۔ کمتری کے احساس میں تنہا ہو جانا۔ معمول کو غیر معمولی بنا کر ذہنی و نفسیاتی اُلجھنیں پیدا کر لینا۔

۲۔ اَحوال
مُثبت اَثرات:۔ خیالی و تصوراتی دنیا میں رغبت کرنا۔ فعل کو کیفیات کے ساتھ سمجھ لینے کی اِضافی صلاحیت کا ہونا۔ باطن میں اِنہماک رکھنا۔ اپنے کام سے کام رکھنا۔ مخاطب کے معاملات کو تصوراتی احساس کے ساتھ محسوس کر لینا۔ دوسروں کیلئے نیک خواہشات رکھنا۔ نتیجہ خیز جِدوجہد پر یقین رکھنا۔
مَنفی اَثرات:۔ خیالی دنیا میں کھوئے رہنا۔ مخاطب ہوتے ہی طبعیت میں سختی آجانا۔ عملی قدم نہ اُٹھانا۔ اَفعال سمجھنے میں بیزاری کا آنا۔ کسی کام کو مکمل سمجھنے میں ناکام رہنا۔ سُستی کاہلی۔ مستقل مزاجی و منصوبہ سازی کا فُقدان ہونا۔

۳۔ اَفعال
مُثبت اَثرات:۔ جذبہءِ ایثار سے مُزیَن چاک و چوبند۔ ذہین۔ معاملہ فہم۔ کسی نہ کسی کام میں لگے رہنا۔ خود کو مصروف رکھنا۔ اَفعال کو نتیجہ خیز حد تک سمجھ کر منصوبہ بندی کرنا۔ تکمیلِ اَفعال کیلئے صبر و اِستقلال کے ساتھ جِدوجہد جاری رکھنا۔
مَنفی اَثرات:۔ خود غرض ہونا۔ مُفاد پرستی کا ہونا۔ موقع پاتے ہی منفی اقدام اُٹھانے سے گریز نہ کرنا۔ مطلب ہو تو ہر کسی سے اپنائیت کا اِظہار کرنا۔ مطلب نہ ہو تو اپنوں اور اِنتہائی قریبی تعلق داری سے بھی لا تعلق رہنا۔ 

Post a Comment

If you have any question let me know

Previous Post Next Post