اللہ نور ریکی کیلئے خود کو تیار کیجیئے


 
یہ مٹی کی مُورت بڑی چیز ہے
انسان انفرادی حیثیت میں اپنا خیال رکھتا ہے۔ نوعی حیثیت میں دیگر انسانوں کی غم گساری کرتا ہے۔ اور کائناتی حیثیت میں ہر ذی رُوح کے درد کا درماں بنتا ہے۔ یعنی انسان بیک وقت فرد بھی، نوع بھی اور کائنات بھی ہے۔ انسان کا ایک رُخ ظاہر دوسرا باطن ہے۔
باطن
باطن نور سے متعلق ہے۔ اِسے عالمِ اَمر بھی کہتے ہیں۔ یہاں اِرادوں کی تشکیل ہوتی ہے۔ تصورات نشونُما پاتے ہیں۔ اور عالمِ خَلق میں نزول کر جاتے ہیں۔
ظاہر
ظاہر کا تعلق رنگ سے ہے۔ عالمِ ظاہر کو عالمِ خَلق بھی کہتے ہیں۔ ہر شئے باطن سے نزول ہوکر وقتِ مقررہ تک ظاہر میں مظاہرہ کرتی ہے۔
نزول و صعود
ہر شئے عالمِ اَمر سے نزول کرتی ہے۔ وقتِ مُقررہ تک عالمِ خَلق میں مظاہرہ کرتی ہے۔ پھر اللہ کی طرف صعود کر جاتی ہے۔
کَشِش و گریز
جب شئے نزول کرتی ہے۔ اِس حالت کو گریز کہتے ہیں۔ شئے جب صعود کرتی ہے یعنی اللہ کی طرف لوٹتی ہے۔ یہ حالت کَشِش کہلاتی ہے۔
عملِ تَنفُس
سانس کا عمل بھی دو رُخوں پر قائم ہے۔ سانس خارج کرنا حالتِ گریز ہے۔ گریز دنیا کے قریب کرتی ہے تاکہ ہم دنیا کو سمجھتے ہوئے اپنے اعمال کو خوبصورت بنا سکیں۔ سانس لینا کَشِش ہے، یہ حالت اللہ کے قریب کرتی ہے۔

ہر سانس اللہ کی طرف مُتوجہ رہنے کی کوشِش سے اللہ نُور ریکی ہیلنگ کے بہترین نتائج حاصل ہوتے ہیں۔

Post a Comment

If you have any question let me know

Previous Post Next Post