خود شناسی اور خُود بُلندی

 

شخصیت کے تین پہلو ہیں۔ ہر پہلو کی مُنفرد صفات اور اپنا ہی رنگ ہے۔

جو پہلو صحیح مَصرف میں ہو نشونُما پاتا ہے۔ جس پہلو کو طبعیت نظر اَنداز کرتی رہے۔ وہ جمود کا شکار ہوکر مغلوب ہو جاتا ہے۔ کسی پہلو کی نشونُما مُتاثر ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ طبعیت کسی دوسرے پہلو کی طرف زیادہ مائل ہو کر وہاں اِسراف کی مُرتکب رہی ہے۔

طبعیت جس پہلو پر اِسراف کرتی ہے۔ وہاں نُورانی توانائی کا بہاؤ مُتاثر ہو جاتا ہے۔ نتیجے میں اُس کا رنگ بھَدا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اور جو پہلو نظر اَنداز ہوتے ہیں۔ اُن کی نشونُما نہیں ہوتی لہذا اُن کے رنگ مَدھم یا ہلکے رہتے ہیں۔

شخصیت کی تکمیل اور خُود بلندی کیلئے تینوں پہلوؤں کا حق ادا کرنا لازم ہے۔ جو فِکروعمل میں اِصلاح کے بغیر مُمکن نہیں۔

تین پہلو

۱۔ اَمارہ :۔ یہ پہلو زندگی کے اَفعال کیلئے اِنتہائی اہم ہے۔ یہ جِدوجہد اور آگے بڑھنے کی جُستجو بنائے رکھتا ہے۔ یہ تحریک نہ دے تو زندگی جامد ہو کر بے معنی ہو جائے۔ یہ پہلو مُتحرک و فعال رکھنے کیلئے جلدبازی اور اچھے بُرے میں تمیز کیئے بغیر ہر فعل کی طرف اُکساتا ہے۔

اَمارہ کا تعلق مرکز و سے ہے۔ جسے سیکرل چکرا بھی کہتے ہیں۔

۲۔ لَوامہ :۔ یہ پہلو شخصیت کے خدوخال کی تعمیر کرتا ہے۔ اِسے ضمیر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ سوچ کے ہر زاوئیے اور فعل کے ہر قدم پر غیر قانونی اور غیر اخلاقی امور پر ملامت کرتا ہے۔ ضمیر کی آواز مُسلسل دبانے سے ضمیر کی ملامت کمزور پڑ جاتی ہے۔ اگر طبعیت باعث خیر سمجھتے ہوئے ملامت قبول کرتی رہے اور اِصلاح کی طرف مائل ہو جائے۔ تو یہ نشونُما پا کر مزید فعال ہو جائے گا۔ اور پھر ہَر بُری حرکت، بُری نظر، بُری سوچ یہاں تک کہ وضو کے دوران پانی کے اِسراف پر بھی شدید ملامت کرے گا۔

لوامہ کا تعلق مرکز م سے ہے۔ جسے تھرڈ آئی چکرا بھی کہتے ہیں۔

۳۔ مُطمئنہ :۔ یہ پہلو شخصیت کے اَحوال کی تعمیر و توسیع پر مَعمور ہے۔ اِس پہلو کی صفتِ اِطمنان کا غلبہ اَعمالِ صالحہ کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

مثال :۔ کوئی شخص ناگوار لہجے میں مُخاطب ہوتا ہے۔ تو نتیجے میں ہمیں اَمارہ مُشتعل ہونے کی تحریک دیتا ہے۔ اور لوامہ فوراََ ملامت کرتا ہے کہ غصہ کرنے والوں کو اللہ دوست نہیں رکھتا۔ اگر ہم ملامت قبول کرتے ہوئے اِصلاح کی طرف مائل ہو جاتے ہیں تو مُطمئنہ کی صفتِ اِطمنان طبعیت پر غالب آ جاتی ہے۔

چُونکہ طبعیت حقیقی معنوں میں اِصلاح کی طرف شاذ و نادر ہی مائل ہوتی ہے۔ اس لئے یہ پہلو عمومی اعتبار سے کم ہی مَصرف میں آتا ہے اکثر نظر انداز ہی رہتا ہے۔

مُطمئنہ کا تعلق مرکز ج سے ہے۔ جسے ہارٹ چکرا بھی کہتے ہیں۔

خُود بُلندی

قُوتِ اَفعال، شِدتِ مَلامت اور صِفتِ اِطمنان تینوں پہلوؤں کا مُتوازی اِصراف ہی خُود بُلندی اور شخصیت میں نِکھار پیدا کرتا ہے۔ لیکن کثرت کی ہَوِس میں قانون و اخلاق کو بالائے طاق رکھ کر ہم دنیا کی شدید محبت میں گرفتار ہیں۔ کائنات اللہ کی مخلوق ہے، ہمیں اللہ کی نسبت سے اللہ کیلئے ہر ایک سے محبت ہونی چاہیئے۔ لیکن شدید محبت صرف اللہ ہو تو شخصیت تعمیر ہوکر خود بلندی سبب بنتی ہے۔ 


Post a Comment

If you have any question let me know

Previous Post Next Post