اَللہُ کا ذِکر


ذِکر کیا ہے

اَللہ وَاسِعً عَلیم ہے۔ ایسی ہستی کا ذِ کر خوف و غَم سے نجات دے کر عِلم کی نئی راہ روشن کرتا ہے۔

ذِکر ایک کثیرالمعنیٰ لفظ ہے۔ اللہ نے اپنے کلام قُرانِ مجید و فُرقانِ حمید کو ذِکر یعنی نصیحت فرمایا ہے۔ اِس طرح کلامِ اللہ کی ایک ایک بات ہمارے لئے نصیحت ہے۔ اللہ فرماتا ہے کہ ایمان والے کہتے ہیں، ہم نے سُنا اور ہم نے اَطاعت کی۔ لِہذا ہمیں اللہ کی ہر بات بِلا چُوں چَراں نصیحت کے طور پر قبول کر لینی چاہیئے۔ نصیحت قبول کرنا ذِکر ہے۔

اللہ کو مان لینا کافی نہیں۔ بلکہ اللہ غیبُ الغیب کو مَعبُودِ حَقیقی ماننے کے بعد کام پر لگ جانا ہے۔ اللہ کی نصیحت کے مُطابق مُسلسل اِصلاح کرتے رہنا۔ اور اللہ کو جاننے کی سَعی کرنا۔ قُرانِ حکیم میں دو ہزار چھ سو نِنانوے آیاتِ مُبارکہ میں براہِ راست اِسمِ ذات اللہ کا ذِکر ہوا ہے۔ آیات کا مُطالعہ اور غور و فِکر بھی ذِکر ہے۔

ذِکر کے معنی شہرت کے بھی لئے جاتے ہیں۔ مَطلب تذکرہ کرنا، جس طرح ہم اپنے آباؤ اَجداد کا ذِکر کرتے رہتے ہیں، کہ ہمارے باپ دادا یُوں تھے اور بڑے صاحبِ کمال تھے وغیرہ وغیرہ، اِس سے کہیں بڑھ کر اللہ کا تذکرہ عام کرنا۔ اللہ کی باتوں پر اللہ کی آیات پر غور و فِکر کرکے آپس میں تبادلہءِ خیال کرنا۔ اللہ کی نشانیوں پر تفکر کیلئے مُذاکروں کا اِہتمام کرنا بھی ذِکر ہے۔

ذِکر کے ایک معنی یاد کے بھی ہیں۔ یاد کے اپنے کئی اَسباب ہوتے ہیں۔ اللہ نے کئی بار مُتوجہ کیا۔ کہ یاد کرو اللہ تمھیں کِس کِس طرح مُسلسل اپنی نعمتوں سے نواز رہا ہے۔ کئی بار دُھرایا کہ یاد کرو تم نے عہد کیا تھا میرے ساتھ کہ میں تمھارا رب ہوں۔ کیوں کہ ہم اکثر بھول جاتے ہیں کہ ہمارا کوئی رب بھی ہے۔ اگر اللہ کی صِفتِ ربُوبِیت ہمیں پالتی نہ رہے تو ہم نہیں رہیں گے۔ اِس لئے اللہ کی نعمتوں کو یاد کرکے دُھراتے رہنا اور اپنی ہر نشونُما کو مُنجانب اللہ سَمجھنا بھی ذِکر ہے۔

جب اَللہ رَحمٰنُ الّرَ حِیم کی نوازشات قلب محسوس کرتا ہے تو زُبان بے اِختیار تسبیح کرنے لگتی ہے۔ حَمد کے ساتھ پاکیزگی بیان کرنا، تسبیح کرنا بھی ذِکر ہے۔ زندگی کے نشیب و فراز میں اکثر باتیں یاد نہیں رہتیں۔ اِسی لئے اللہ فرماتا ہے کہ تم اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جن لوگوں نے اللہ کو بُھلا دیا۔

ذِکرِ اِلٰہی

رات سوتے وقت بہتر ہے یا کسی بھی مناسب وقت کر سکتے ہیں

ذِکر کیلئے با وضو آرام دہ نشست میں اول و آخر ایک بار درودِ نُور پڑھیں

اَندازاََ ایک منٹ اَللہ دھیمی آواز میں ترنم کے ساتھ ذِکرکریں۔ ادائیگی میں اَل + لَ ہ  یہ تلفظ ملحوظِ خاطر رکھیں۔ اور ایسے زمانے کا تصور کریں۔ جب اللہ کے علاوہ اور کوئی نہ تھا۔

اِسی طرح اَندازاََ دو منٹ اَللہُ کا ذِکر کریں۔ ادائیگی میں اَل + لٰ + ہُ  کا تلفظ واضح رہے۔ اور موجودہ زمانے کا تصور کریں۔ کہ اللہ خالق مَخلوق کے ساتھ  ہے۔ باوجود اِس کے کہ پیشِ نظر مخلوق ہے۔ ہُ کی ضرب سے یہ اِحساس اُجاگر کریں کہ مَخلوق کی بُنیاد یا مَخلوق کے پسِ پردہ درحقیقت وُہی (اللہ) ہے۔  

اِسی طرح ایک بار آیت الکرسی اور دُعا

 




Post a Comment

If you have any question let me know

Previous Post Next Post