عملیات کی نورانی دنیا میں زکوۃ ادا کرنے سے کیا مراد ہے؟



زکوۃ لفظ زک و کے مادے سے بنا ہے جس کے معنی اصلاح نیکی و پاکیزگی کا بڑھنا، کھیتی کا بڑھنا، خوش عیش ہونا، نشونُما پانا وغیرہ کے ہیں۔ غالباََ اسی لئے عملیات کی نورانی دنیا سے روشناس ہونے کیلئے ابتدائی تدبیر کا نام زکوۃ ادا کرنا رکھا گیا ہے۔



ہر شئے غیب و شہود دو رُخوں پر ہے۔ تحریر ہے۔ تحریر کا ظاہری رُخ سامنے ہے۔ باطنی رُخ آنکھ سے اوجھل یا پیچھے ہے۔ جس طرح تحریر ظاہری رُخ میں مخصوص خدوخال کے ساتھ مَعنوی اوصاف لیئے جَلوہ نُما ہے۔ اِسی طرح اس کے پیچھے باطن میں موجزن پُراِسرار مَفاہیمی قوتیں  رَنگ و رُوپ رکھتی ہیں۔



تحریر کے باطن سے فیضیاب ہونے یا مَفاہیمی رنگ و روپ سے مانوس ہونے کیلئے تحریر پر توجہ کا مرکوز رہنا ضروری ہے۔ اِرتکاز توجہ کیلئے تحریر کی زُبانی یا قلمی تکرار کی جاتی ہے۔ زکوۃ کی ادائیگی کیلئے بارہا مُسلسل تکرار توجہ کے قیام میں مُعاونت کرتی ہے۔



چند ہی دنوں میں توجہ کے قیام سے ذہن نشونُما پا کر تحریر کے باطن سے مُستفیض ہونے کے قابل ہوجاتا ہے۔ صالح اعمال کیساتھ جُستجو جاری رہے تو اللہ کے فضل وکرم سے تحریر کے باطنی اِسرار رفتہ رفتہ قلب پر مُنکشف ہونے لگتے ہیں۔



ہر شئے علم کا سمندر ہے۔ شئے سے مُتعلق علمی وُسعتیں لامحدود ہیں۔ صاحبِ علم کسی شئے کے بارے میں خواہ وہ الف ہی کیوں نہ ہو علمی احاطے کا دعوی نہیں کرتا۔ اللہ علیم و حکیم ہے وہ جتنا چاہتا ہے بندے پر ظاہر کرتا ہے۔

سورۃ بقر آیت ۲۲۵ میں اللہ کا ارشاد ہے۔

ترجمہ:۔ وہ (اللہ) جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ نہیں احاطہ کر سکتے اس کے علم میں سے کسی شئے کا مگر جتنا وہ (اللہ) چاہے۔

زکوۃ کی ادائیگی

عام طور پر زکوۃ کی ادائیگی کیلئے چالیس دن میں سوالاکھ مرتبہ تکرار کی جاتی ہے۔

باطنی نشونُما کیلئے زکوۃ ایک مشق ہے۔ مشق معمولی تکرار کے ساتھ چند دن بھی کی جا سکتی ہے۔ زکوۃ کے کئی مَدارج ہیں۔ ابتدائی درجے میں تحریر کے مَعنوی اوصاف پر توجہ ٹہرنے لگتی ہے۔ اِرتکازِ توجہ اور اللہ کے فضل سے رُوحانی فیوض و برکات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔


Post a Comment

If you have any question let me know

Previous Post Next Post