Spiritual Healing معاشرے میں صدیوں سے مَعروف ہے۔ اکثر یہ عمل جُزوی طور پر Self Healing کے ذریعے گھر گھر Practice ہوتا ہے۔ کچھ لوگ Self Healing Practice کرتے کرتے اتنے ماہر ہو جاتے ہیں۔ کہ دیگر لوگ بھی اُنھیں بحیثیت ہیلر تسلیم کرلیتے ہیں۔ اور اُن سے دَم ڈلواتے ہیں، نقوش بنواتے ہیں، مُراقبہ و دیگر Tips & Tricks اور پڑھنے کیلئے وِرد وغیرہ معلوم کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگ Spiritual Healing کو مَنطقی دلائل کے ساتھ تفصیلاً سمجھنے، سیکھنے اور با قائدہ Spiritual Healer بننے کا شوق بھی رکھتے ہیں۔
Spiritual Healing میں میرا ذوق و شوق اللہ کے کرم سے چوتھی دَھائی میں داخل ہو چکا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ اس Subject کیلئے Commercial School of thoughts نہ ہونے کی وجہ سے سمجھنے اور سیکھنے میں وقت بہت صَرف ہوتا ہے۔ اِس لئے کئی افراد اپنے شوق کا گلا گھوٹ کر راستے سے ہی واپس لوٹ جاتے ہیں۔
مجھے بارہا یہ خیال آیا کہ اپنے تجربات ایک خاص ترتیب کے ساتھ شائع کروں۔ تاکہ میری طرح شوق رکھنے والے مُناسب وقت میں Spiritual Healing سیکھ کر اپنے شوق کی تکمیل کریں۔ اور Spiritual Healer کے طور پر خود کو معاشرے میں نمایاں کریں۔
تیز رفتار جدید طرزِ زندگی سے نفسہ نفسی میں اضافہ اور باطنی سکون شدید مُتاثر ہوا ہے۔ آج اکثر رُوحانی مَسائل کے اَسباب میں ایک سَبب باطنی اِنتشار ہے۔ چونکہ ذہنی یکسوئی اور باطنی سکون سے Spiritual Healing کی شروعات ہوتی ہے۔ اِس لئے Spiritual Healing کے نام پر ابتدائی مُراقبہ، ریکی و دیگر اَعمال کے ذریعے ذہنی سکون فراہم کیا جاتا ہے۔ اکثر افراد مِحض اِنہی اَعمال سے مُستفید ہو جاتے ہیں۔ اور اِسی عمل کو Spiritual Healing سمجھتے ہیں۔ جبکہ اِن اعمال کیلئے معاشرے میں ٹاؤن کی سطح پر ایسے مراکز وقت کی ضرورت ہیں۔ جہاں لوگوں کو فیملیز کے ساتھ آکر مُراقبہ سمجھنے اور مُراقبہ کرنے کے مواقع مَیسر آئیں۔
Spiritual Healing مِحض ذہنی سکون فراھم کرنے والی کسی مشق کا نام نہیں ہے۔ جس طرح انسان مَنشاء کے مطابق مظاہر میں تبدیلی لانے کی مادّی کوششیں کرتا ہے۔ اِسی طرح عالمِ رَویا سے عالمِ رویت یا فلک سے اَرض پر قوانینِ قُدرت سے کام لیتے ہوئے مَنشائی مَظاہر کیلئے غیر مادّی یا باطنی کوشش کرنا Spiritual Healing ہے۔ اِسے مختلف معاشروں میں مختلف زاویوں سے دیکھا اور جانا جاتا ہے۔ مُثبت بات یہ ہے کہ ہر زاویہء نظر سے اِستفادہ کرنے والے مُستفید ہو رہے ہیں۔
Spirit
اللہ تعالیٰ کائنات کے خالق و مالک ہیں۔ اللہ کی ذاتِ اَقدس وَحدہُ لا شریک ہے۔ لیکن اللہ نے کائنات دو رُخوں پر تخلیق کی۔ یہاں ہر شئے مختلف سطح پر دو رُخوں میں مُنقسم ہے۔ اللہ خالق ہے تو Spirit بھی اللہ کی ہے۔ دو رُخی نظام کی وجہ سے ہم اس Spirit کو ذاتی حیثیت میں صرف کرتے ہیں۔ چونکہ صارف ہم ہیں اس لئے اللہ کے سامنے جواب دہ بھی ہیں۔ کیونکہ ہم اللہ کے احساس سے محسوس کرتے ہیں۔ اللہ کی سماعت سے سنتے ہیں۔ اللہ کی بصارت سے دیکھتے ہیں۔ لہذا ہمیں اپنے ہر فِعل کا جواب دینا ہوگا۔
صارف کی حیثیت سے ہمیں اپنی Domain سے واقف ہونا ضروری ہے۔ تاکہ ہم بہتر سے بہتر اور زیادہ سے زیادہ صرف کرکے اللہ کے شکر گزار ہوں۔ شیطان بھی دو رُخی منصوبے میں ایک Negative رُخ ہے۔ شیطان ہمیں اپنی Domain سے غفلت میں ڈال کر ہماری توجہ Domain سے باہر مَبذول رکھتا ہے۔ نتیجے میں خوف و غم پیدا ہوتا ہے۔ شیطان نے سب سے پہلے ہمیں خوف و غم میں مُبتلا کرنے کیلئے یہ وَسّوَسہ ڈالا تھا، کہ ہم، ہمیشہ نہیں رہیں گے۔ جبکہ ہمیشہ رہنے کی Domain صرف اللہ وَحدہُ لا شریک کی ہے۔
Spirit رُوح اللہ کا اَمر یا اِرادہ ہے۔ رُوح اور جسم کو دو رُخی تناظر میں دیکھا جائے تو رُوح اِرادہ اور جسم مَظہر ہے۔ یعنی رُوح مَنشائی پروگرام ہے جس کا اظہار جسم کے ذریعے ہوتا ہے۔ Spiritual Healing میں باطنی طور پر مَنشائی پروگرام تشکیل دیا جاتا ہے۔ اور قدرتی قوانین کے مطابق تدبیر و دُعا کے ذریعے مظاہر تک لانے کی باطنی کوشش کی جاتی ہے۔
ہماری طبیعت پر کثافت کا غلبہ ہے۔ جبکہ Spirit لطیف ہے۔ Spiritual Healer بننے کیلئے طبیعت کا کثافتی میلان کمزور کرنا پڑتا ہے۔ اِس کے بغیر Spiritual Approach اِنتہائی مُشکل اَمر ہے۔ جس طرح عالمِ رَویا /عالمِ خواب میں طبیعتی کثافت جسمِ کثیف کے ساتھ تعلق بنائے رکھتی ہے۔ اِسی طرح طبیعت میں نُورانی لہروں کا لطیف بہاؤ رُوح سے مُنسلک کرتا ہے۔ اِس کیلئے 21 روزہ مخصوص وظائف کے ساتھ روزے رکھنا، ترکِ حیوانات جلالی و جمالی کرنا، کم کھانا، کم بولنا، کم سونا وغیرہ جیسے اِقدامات Spiritual Approach میں مُعاونت کرتے ہیں۔
Tags:
Spiritual Healing A