خیال
خیال، جذبہ یا قول جب تک ذہن میں ہوتا ہے اس کی حیثیت صرف " روشنی " کی ہوتی ہے۔ اِس روشنی کا اظہار علامات کے ذریعے ہوتا ہے۔ " ا ب ج د " یا کسی بھی زبان کے حروفِ تہجی وہ بنیادی علامات ہوتی ہیں جو مافی الضمیر کے اظہار کا ذریعہ بنتی ہیں۔
اللہ کا ارشاد اور زبانی اظہار
اظہار کے کئی اسلوب ہیں۔ زبانی اظہار سرِ فہرست ہے۔ زبانی اظہار کا اَثر پہلے اپنے ذہن پر ہوتا ہے۔ تمام صلاحیتوں کا ماخَذ ذہن ہے۔ زبانی اظہار کے بعد ذہن کیلئے ایک راہ متعیّن ہو جاتی ہے۔ ذہنی صلاحیتیں پھر اُسی راہ کی پیروی کرتی ہیں۔ اگر آدمی اس سے رُوگردانی کرلے تو ذہنی تضاد پیدا ہو جاتا ہے۔ اس تضاد سے نفسیاتی امراض جنم لیتے ہیں زندگی اَجیرن ہو جاتی ہے۔ آدمی خواہ اِس نظریہ سے اعراض کرتا پھرے وہ اپنے زبانی اظہار کے بعد اپنی ذہنی قوت سے راہِ فرار اختیار نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں۔
قوتِ تکرار
زبانی اظہار غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ باطنی یا ذہنی سطح پر موجود " روشنی " کا زبانی اظہار روشنی کو باطن سے ظاہر میں لانے کا ذریعہ بنتا ہے۔ جبکہ مُسلسل زبانی تکرار " روشنی " کے اظہار میں ماورائی قوت پیدا کرتی ہے۔
نقش و تعویذ
جب ماورائی قوت کے ساتھ یہی علامات تحریر کی جاتی ہیں۔ قلم دائیں بائیں ، اوپر نیچے حرکت کرتا ہے۔ یہ حرکت تحریر میں قوت کی مناسبت سے Magnetic field مقناطیسی میدان بناتی ہے۔ یہ مقناطیسی میدان ہی وہ ماورائی یا رُوحانی اَثر ہے جو تعویذات ، اَلواح اور نقش و نگار میں ذریعہٗ تصرف بنتا ہے۔
تین علامات
علم وضاحت کرتا ہے کہ باالترتیب "نُور ، نار ، خاک" یہ ارضی زندگی جسے ہم محسوس کر رہے ہیں تخلیقی مراحل کا تیسرا درجہ ہے۔ اسی طرح " روشنی " کا اظہار جن علامات سے کیا جاتا ہے۔ اُن کی بنیادی علامات بھی تین ہیں۔
راس:۔ ا ۔۔ دائر:۔ ل ۔۔ دائرہ:۔ ہ
اِن تینوں علامات کا ظہور اللہ کے اِسمِ ذات سے ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تمام حروفِ تہجی اِنہی علامات کی مختلف تراکیب ہیں
راس:۔ ا ب پ ت ٹ ث ر ز ک گ
دائر:۔ د ذ س ش ع غ ل ن ی ے
دائرہ:۔ ہ ھ
راس + دائر:۔ ج چ ح خ
راس + دائرہ:۔ ط ظ ف م
دائرہ + دائر:۔ ص ض ق و
لہذا تکرار سے تصرف کیلئے ماورائی قوت پیدا کرنا مقصود ہو تو اللہ کے اسمِ ذات کا ذِکر ہی واحد عمل ہے جو تمام علامات میں ماورائی قوت کا باعث بنتا ہے۔
مقناطیسی میدان میں مخصوص رُجحان
حروفِ تہجی سے متعلق صاحبِ علم کی کُتب کے مطالعے ، حروف تہجی کے تحریری اسلوب ، قلم کی حرکت پر غور و فکر، ذاتی تجربات اور تجزیات سے منکشف ہوتا ہے کہ ہر حرف کا مقناطیسی میدان مخصوص رُجحان رکھتا ہے۔ مثلاً دائر علامات کے حرف " د ذ " میں توسیعی رُجحان " ع غ " میں قابضی رُجحان اور " ن " میں قائمی رُجحان پایا جاتا ہے۔
نیّت
نیّت یا ارادہ اُس مُتعیّن پروگرام کو کہتے ہیں جو عمل سے پہلے ذہن میں Install داخل کیا جاتا ہے۔ ذہنی صلاحیتیں اُسی پروگرام کی پیروی میں صرف ہوتی ہیں اور قوانینِ قدرت بھی نیّت کی پیروی کرتے ہیں۔ نیّت خالصتاً باطنی عمل ہے۔ چونکہ باطن سے ہمارا تعلق کمزور ہے لہذا ذہنی اطمینان کیلئے ہمیں نیّت کا باقائدہ زبانی اظہار بھی کرنا پڑتا ہے۔
جس طرح ہر عمل کی نیّت ہے۔ اسی طرح شفاء رنگ و نُور کے تحت تصرف کیلئے تحریری کام کرنا ہو تو باوضو ، گلاب کی خوشبو لگا کر ، جائے نماز پر قبلہ رُخ بیٹھ کر نیّت کریں۔ پھر باطن میں اللہ کی موجودگی کے احساس میں اَلْ لٰ ہُ تلفظ کے ساتھ " اَللہُ " کا اندازاً پانچ منٹ ذِکر کریں، اور ایک نشست میں جتنے نقوش تحریر کر سکیں کر لیں۔
چہرے کی خوبصورتی و کشش
چہرے کی جِلد میں ڈھیلا پن اور لٹکنے کا رجحان بننے لگے تو عمر سے پہلے ہی بُڑھاپہ چھلکنے لگتا ہے۔ ایسے مسائل کے روحانی علاج کیلئے نیّت:۔ میرے تحریری نقوش کے استعمال سے جلد کا اضافی ڈھیلا پن قبض ہو گیا اور چہرے میں خوبصورتی و غیر معمولی کشش پیدا ہو گئی ہے۔
درج ذیل نقش کھانے کے ذرد رنگ سے چینی کی پلیٹ یا مومی کاغذ پر لکھ لیں۔ پانی سے دھو کر ایک نقش صبح بیدار ہونے کے فوراً بعد اور ایک نقش رات سوتے وقت گیارہ روز تک پیئیں۔ یہ ایک سیشن ہوا۔ مزید ضرورت ہو تو ایک سیشن اور کر لیں۔ انشاء اللہ غیر معمولی نتائج حاصل ہونگے۔
ع ع ع ع
ع ع ع ع
ع ع ع ع
ع ع ع ع
نوٹ:۔ شفاء رنگ و نُور کے بنیادی تین عمل جو افراد پہلے سے کر رہے ہیں اور جن خواتین و حضرات کو اَب چالیس روز ہوئے ہیں۔ آپ سب کو مبارک ہو۔ آپ شفاء رنگ و نُور کے تحت رُوحانی معالج کیلئے رنگ و نُور دائرے میں داخل ہو گئے ہیں۔ لہذا آپ کو نصیحت ہے کہ ہر حال اور ہر قال میں Spiritual Identity اپنا رُوحانی تشخص برقرار رکھیں۔ اللہ آپ کی رُوحانی صلاحیتوں کو آپ کیلئے اور لوگوں کیلئے شفاء ، سکون اور خوشیوں کا ذریعہ بنائے آمین۔
Tags:
قلمی حرکت اور آداب