بازگشت
والدین کا شعور باہمی میل کھا کر بچے کے شعور کی بنیاد بنتا ہے۔
بچہ آباواجداد کے نین نقش ، قد کاٹھ ، عادات و اطوار اور فکر و عمل کے مَجموعات کا اَزسرِ نو اِظہار ہوتا ہے۔ بچہ در حقیقت خاندانی تسلسل کی ایک نئی جِہت اور نوعِ آدم کی بازگشت ہے۔
فرد
بچے کا شعور پروان چڑھتا ہے تو معاشرے تک اُسکی رَسائی ہونے لگتی ہے۔ یُوں بچے کا شعور معاشرے کے شعور سے میل کھاتا ہے۔ اِس شعوری میل جول میں ایک فرد کے شعور کی بُنیاد پڑ جاتی ہے۔
یہ فرد حالات اسباب اور بساط کے مطابق علم و ہُنرحاصل کرتے ہوئے جوان ہو جاتا ہے۔ اُسکی دلچسپیاں مشاغل اور توجہ عالمِ شہود پر مرکوز ہوجاتی ہے۔
اَنجانی خوشبو
بعض افراد بچپن کی نورانی دنیا کی سیراور غیبی کیفیات کا سرور بَسا اوقات باطن میں محسوس کرتے ہیں۔ کبھی کسی نئی جگہ جا کر یہ احساس ہوتا ہے کہ پہلے بھی یہاں آچکے ہیں۔ کبھی طبعیت میں لطیف احساس کا غلبہ اِسقدر ہوتا ہے۔ کہ خُود کو خواب یا بیداری میں اُڑتا یا تیرتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ کبھی سَچے خواب نظر آتے ہیں۔ کبھی اَنجانی سی خوشبو پیچھا کرتی ہے۔
کبھی دنیا بیزاری یا طبعیت میں بے کلی بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ ایسے افراد عالمِ شہود کی رنگینیوں میں محو ہونے کے باوجود باطنی کیفیات کو یَکسر فراموش نہیں کر پاتے۔ کوئی بے نام سی جُستجو اُنھیں گاہِ بہ گاہِ بے قرار کئیے رکھتی ہے۔ یہ بے قراری روحانی و وجدانی صلاحیتوں کی بیداری اورعشقِ حقیقی کا سَبب بھی بنتی ہے۔