اِرادے کا ظہور


آدم زاد ہوں یا جِنات ، رحمانی فِکر کے حامِل ہوں یا شیطانی ، بَسا اوقات اِرادوں میں ناکامی کا سامنا سب کو ہوتا ہے ۔ کیونکہ یہ فیصلہ اللہ کرتا ہے کہ کِن اِرادوں کو کہاں تک مُقدَم کرنا ہے اور کہاں موئخر کر دینا ہے ۔

ہمارا کام بِاالیقین (باعثِ خیر) اِرادے کرتے چلے جانا اور کامیابی یا اِرادوں کو مظاہر میں لانے کیلئے اللہ کے دیئے ہوئے تمام تَر وَسائل بَروئے کار لا کر جہدِ مُسلسل کرنا ہے ۔

خواجہ غلام فریدؒ  فرماتے ہیں ۔
غلام فریدا  اوندی  او جانے
ساکوں اپنی توڑ نِبھاون دے

اِرادوں میں کامیابی کے حصول کیلئے ظاہری و مادی جِدوجہد
 کے ساتھ ساتھ مُعاونت کے طور پر باطنی صلاحیتوں سے اِستفادہ بَعض لوگوں کے نزدیک ضروری سمجھا جاتا ہے۔

کائنات تکرار ہے ۔ باطنی صلاحیت سے اِستفادہ اِسی اُصول کے تحت کیا جاتا ہے ۔ تکرار سے اِرادے کے خَدوخال واضِح ہوتے ہیں اور اِرادے پر گرفت مضبوط ہوتی ہے ۔ تکرار vibration اِرتعاش پیدا کرتی ہے ۔ اِرتعاش اِرادے کے ظہور کیلئے کَشِش میں اِضافہ کرتی ہے ۔ اِرتعاش کا حصول چار درجوں میں ہوتا ہے ۔

۱۔ تَصور  Imagining 

شعور کو بیرونی ماحول اور اَندرونی خیالات سے بُلند کرنے کیلئے آنکھیں بند کر کے خودی پر توجہ مرکوز رکھی جائے تو لمحہ بہ لمحہ اور لمحے میں تقسیم دَر تقسیم کا احساس ہونے لگتا ہے ۔ اِس کیفیت میں قلیل دورانیہ بھی طویل محسوس ہو تا ہے ۔ پھر کیفیت میں سکون اور آمدِ خیال میں کمی واقع ہوتی جاتی ہے ۔ اِسی طرح خودی کو خیالات سے بُلند رکھا جائے تو شعوری ٹہرائو سے طبعیت مَسرور ہونے لگتی ہے ۔

 اِس کیفیت میں اِس سے پہلے کہ شعور مُنتشر ہو یا مغلوب ہوجائے اپنے اِرادے کا خَدوخال اور کیفیات کے ساتھ مَن ہی مَن میں اِدراک کرنا تصور Imagining ہے ۔
Previous Post Next Post