Spiritual Healing کسی نہ کسی شکل میں روزِ اول سے انسان کے ساتھ ہے۔ کوئی بھی فرد ضرورت کے پیشِ نظر کسی Spiritual Healer سے براہ راست یا اُن کی تحاریر سے اِستفادہ کرتے ہوئے جُزوی طور Self-Healing کرلیتا ہے۔ اور اِس طرح Spiritual Self-Healing Practice اکثر گھروں میں کی جاتی ہے۔ Self-Healing کرتے کرتے کچھ لوگوں کو اتنی مہارت حاصل ہو جاتی ہے۔ کہ دیگر افراد بھی اُن سے دَم کروانے، نقوش بنوانے اور وِرد و وظائف معلوم کرنے میں اطمِنان محسوس کرتے ہیں۔ اس طرح رفتہ رفتہ Self-Healing کرنے والے اللہ کے فضل سے Spiritual Healer کے طور پر معروف ہو جاتے ہیں۔
کچھ لوگ Practical کے بغیر پہلے Spiritual Healing کو توجیہات کے ساتھ سمجھنے، سیکھنے اور پھر باقاعدہ Spiritual Healer بننے کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ میری Spiritual Healing Practice کا ذوق و شوق اللہ کے فضل سے چوتھی دَھائی میں داخل ہو چکا ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ تجرباتی فعل ہے۔ اِس طرح دُور رہتے ہوئے اِس کے حقائق تک پہنچنا مُمکن نہیں ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ Spiritual Healing مضمون کے اعتبار سے خود اپنے اندر اِنتہائی وُسعت رکھتا ہے۔ دوسرا اِس کے مُنفرد اِنفرادی اَثرات اِسے مزید پُراِسرار بنا دیتے ہیں۔ مختلف مذاہب ہیں، ہر مذہب میں کئی کئی مکاتبِ فکر ہیں۔ اور ہر مَکتبہء فکر کا ایک ایک فرد ذاتی تجربے کی بنیاد پر اِسے اپنے انداز میں لیتا ہے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ اِس Subject کیلئے کوئی مخصوص مُستند درسگاہ نظر نہیں آتی۔ اِس کے باوجود جو لوگ طبیعت میں حقیقی ذوق و شوق رکھتے ہیں۔ وہ کسی Spiritual Healer سے اِجازت یا نِسبت کے تحت مَربُوط ہوکر آج بھی Spiritual Healer بن رہے ہیں۔
Spirit
کائنات کا خالق و مالک اللہ ہے۔ اللہ وحدہُ لا شریک ہے۔ لیکن کائنات دو رُخی نظام میں مُنقسم ہے۔ Spirit اللہ کی ہے اور فاعلِ حقیقی بھی اللہ ہے۔ چونکہ نظام دو رُخی ہے، اِس لئے Spirit کے فاعل ہم بھی ہیں۔ اللہ نے اپنی Spirit پر ہمیں فاعل بنایا تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ صَرف کرکے شکر گزاری کریں۔ زیادہ صَرف کرنے کیلئے صارف کی حیثیت سے ہمیں اپنی Domain سے زیادہ سے زیادہ واقف ہونا بھی ضروری ہے۔
دو رُخی نظام میں شیطان Negative رُخ ہے۔ شیطان ہمیں اپنی Domain سے غفلت میں ڈال کر ہماری توجہ Domain سے باہر مَبذول رکھتا ہے۔ تاکہ نہ ہم اپنی Domain سے زیادہ واقف ہوں، نہ زیادہ صَرف کر سکیں۔ اور نہ ہی اللہ کے زیادہ شکر گزار بندے بن سکیں۔ شیطان کی طرف سے ڈالے گئے پہلے وسوسے کا مفہوم یہی تھا کہ "ھم ہمیشہ نہیں رہیں گے" غور طلب بات یہ ہے کہ ہمیشہ رہنے کی Domain تو صرف اللہ وحدہُ لا شریک کی ہے۔
دو رُخی نظام میں Spirit کا دوسرا رُخ Body ہے۔ Spirit اللہ کا اِرادہ یا پروگرام اور Body اِرادے یا پروگرام کا مَظہر ہے۔ چونکہ Spirit کو فاعل کی حیثیت سے ہم بھی صَرف کرتے ہیں۔ لہذا Spirit میں ہمارا پروگرام بھی Add ہوتا ہے۔ جسے "ظن" یا گُمان کہتے ہیں۔ Spirit میں جو پروگرام Add ہوگا قوانینِ قدرت کے تحت مظاہرے کی طرف گامزن ہوگا۔ اِس لئے اللہ اپنے بندوں کو نصیحت فرماتا ہے کہ اپنے گمان اچھے رکھو کیونکہ میں تمھارے گمان کے ساتھ ہوں۔
Healing
Healing یا شِفاء انتہائی وسیع عمل ہے۔ عام طور پر جب ہم کوئی Abnormality Feel کرتے ہیں۔ اور اُس کی تصدیق جسم میں ہو جائے تو جسمانی مرض، ذہن میں ہو تو ذہنی مرض اور اگر دونوں جگہ تصدیق نہ ہو تو رُوحانی مرض کا نام دے دیتے ہیں۔ مرض کوئی بھی ہو اُس سے نجات پانے کیلئے ھم شفاء کے طالب رہتے ہیں۔ یہ امراض کے وہ دائرہ کار ہیں۔ جو ہم نے اپنے شعور سے مُتعین کیئے ہیں۔ جبکہ قرانِ حکیم کی تعلیمات سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ نظامِ حیات کی حقیقت سے رُو گردانی کرنا اور عملی اعتبار سے ہر قسم کی گمراہی بھی مرض ہے۔ نتیجہ یہ اَخذ ہوا کہ Healing یا شفاء کا عمل ہمارے متعین کردہ امراض سے لے کر اللہ کا فرمانبردار و شکر گزار بندہ بننے تک پوری زندگی کا اَحاطہ کرتا ہے۔ یعنی آخری دَم تک ہمیں Healing یا شفاء کی ضرورت رہتی ہے۔
Spirit لطیف ہے۔ جبکہ ہماری طبیعت پر کثافت کا غلبہ رہتا ہے۔ Spiritual Activity کیلئے طبیعت کا کثافتی میلان کمزور کرنا پڑتا ہے۔ اس کے بغیر Spiritual Approach مُمکن نہیں ہے۔ مَخصوص وظائف کے ساتھ روزے رکھنا، ترکِ حیوانات جلالی و جمالی کرنا، کم کھانا، کم بولنا اور کم سونا جیسے اِقدامات Spiritual Approach میں مُعاونت کرتے ہیں۔ Spiritual Healing میں باطنی طور پر حَسبِ منشاء پروگرام تشکیل دے کر Spirit میں Add کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کیلئے قدرتی نظامِ حیات کے قوانین مَلحوظِ خاطر رکھ کر مختلف تدابیر اِختیار کی جاتی ہیں۔ اور حَسبِ منشاء پروگرام کو مُظاہرے تک لانے کیلئے دُعا کا سہارا لیا جاتا ہے۔ کامیابی پر شکر گزاری، ناکامی پر تسلیمِ رضائے اِلہٰی اور مایوسی سے دُور رہتے ہوئے نئے عزم کے ساتھ اپنا سفرِ حیات جاری رکھنا بھی Spiritual Domain کا حِصہ ہے۔